اعمال کج کریں گے تعاقب قبور تک

اعمال کج کریں گے تعاقب قبور تک
پیچھا نہ اس کے بعد بھی چھوڑیں گے دور تک


کچھ اور جاگ لینے دے اے شام زندگی
سونا ہے اس کے بعد تو صبح نشور تک


اپنا وہی سوال تھا اس کا وہی جواب
کیا کیا نہ کوہ دیکھے ہمالہ سے طور تک


گزرے گا کیسے کیسے مدارج سے کیا خبر
لمبا سفر ہے خاک کے ذرے کا نور تک


غافل ہیں اس قدر کہ گزرتا ہے یہ گمان
ہم کو جگا نہ پائے گی آواز صور تک


باصرؔ کہاں ہیں روز کے وہ ہم سفر مرے
خالی پڑی ہوئی ہے سڑک دور دور تک