آج موسم میں کچھ نمی سی ہے
آج موسم میں کچھ نمی سی ہے
برف رشتوں میں پھر جمی سی ہے
ساتھ سب ہیں مگر بنا تیرے
سونی محفل ہے کچھ کمی سی ہے
میں فرشتہ سمجھ سمجھ رہی تھی جسے
اس کی فطرت بھی آدمی سی ہے
جب سے اس نے کہا وہ آئے گا
جانے کیوں سانس یہ تھمی سی ہے
آج وہ ہے مری پناہوں میں
آج کی رات شبنمی سی ہے