پاکستان میں سیلاب: تازہ صورت حال، کیا خطرہ ابھی باقی ہے؟

سیلاب کی وجہ سے اموات 1500 سے زائد، سندھ میں پانی کی سطح میں بتدریج کمی,زندگی جزوی طور پر بحال

کیا خطرہ ابھی باقی ہے؟ کیا آئندہ برس زیادہ بڑے پیمانے پر سیلاب کا خدشہ ہے؟ سیلاب میں نقصانات کی وجوہات کیا ہیں؟ کیا ہم آئندہ سیلاب سے محفوظ رہ سکتے ہیں؟ آئیے ان سوالات کے جواب تلاش کرتے ہیں۔

ملک بھر میں حالیہ سیلاب کی وجہ سے سوا تین کروڑ افراد متاثر ہوئے اور مرنے والوں کی تعداد ڈیڑھ ہزار سے تجاوز کرگئی۔

قومی ادارہ برائے زمینی و آسمانی آفات (این ڈی ایم اے) کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز 22 اموات کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر 1508 افراد لقمہء اجل بن چکے ہیں جبکہ زخمی ہونے والے افراد کی تعداد تیرہ ہزار کے قریب جاپہنچی ہے۔ یونیسیف کے مطابق سیلاب کے باعث ہلاک ہونے والوں میں 528 بچے بھی شامل ہیں۔ اگر بڑے پیمانے پر امداد نہ ملی تو بچوں کی اموات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

حالیہ سیلاب نے لاکھوں مویشی،گھر،فصلیں اور گاڑیاں بہا لے گیا، ایک اندازے کے مطابق نقصانات کا تخمینہ 30 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ سیلاب کے باعث تعلیم کا سلسلہ بھی منقطع رہا۔ ساڑھے تین ملین (چالیس لاکھ کے قریب) بچے سکول نہیں جاسکے۔ کورونا وائرس کے بعد تعلیم کا شعبہ شدید متاثر ہوا،سیلاب نے اس کی شدت میں مزید اضافہ کردیا۔ سیلاب کے باعث سالانہ امتحانات متاثر ہوئے، میڈیکل انٹری ٹیسٹ التوا کا شکار ہوا۔

سیلاب کے باعث نقصانات کا خلاصہ

1۔  دس لاکھ سترہ ہزار گھروں کو نقصان پہنچا۔  ان میں تقریباً پانچ لاکھ چھیاسٹھ ہزار گھر صفحہ ہستی ہی مٹ گئے۔ ان میں سے اٹھاسی فیصد(تقریبا ساڑھے دس لاکھ) تباہ شدہ گھر صرف سندھ کے علاقوں میں شامل ہیں۔

2۔ ساٹھ ہزار سات سو کلومیٹر سڑکیں تباہ

3۔  ڈیڑھ ہزار افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ بارہ ہزار سات سو افراد زخمی ہوگئے۔

4۔ ۔سات لاکھ پچپن ہزار مویشی ہلاک ہوئے یا سیلابی ریلے میں بہہ گئے۔

5۔ چھے ہزار سات کلومیٹر سڑکیں سیلاب میں بہہ گئیں۔

خطرہ ابھی باقی ہے؛ مستقبل کی منصوبہ بندی ابھی سے کی جائے

این این آئی کے مطابق محکمہ موسمیات پاکستان اور 9 ممالک کی مشترکہ تحقیقی رپورٹ جاری کی گئی۔ اس رپورٹ کے مطابق مستقبل میں مون سون کی بارشوں مزید شدت اختیار کریں گی جس کے باعث پاکستان میں آئندہ مون سون زیادہ خطرناک ہوگا۔

سیلاب کی وجہ سے ہونے والے نقصان کی وجوہات

زمینی و آسمانی آفات دنیا بھر میں آتی رہتی ہیں۔ ان سے نمٹنے اور حفاظتی و انتظامی تدابیر اختیار کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ سیلاب کے بعد بڑے چیلنجز میں سیلاب متاثرین کی بحالی، بیماریوں کی روک تھام، سیلاب کے باعث نقصانات کی وجوہات کی تلاش اور مستقبل کی منصوبہ بندی شامل ہیں۔ قومی اور عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق سیلاب کے باعث ہونے والے نقصانات کو پیشگی اقدامات کے ذریعے کم کیا جاسکتا تھا۔ ایک تجزیے کے مطابق سیلاب میں نقصانات کی تین بنیادی وجوہات سامنے آئی ہیں:

ناقص دریائی مینجمنٹ سسٹم

غیر قانونی آبادی کاری

معاشی عدم استحکام

ہمارے مقتدر حلقوں بالخصوص زمینی و آسمانی آفات کی پیشگی منصوبہ بندی، اطلاعات، حفاظتی اقدامات اور متاثرین کی بحالی کے لیے کام کرنے والوں اداروں (این ڈی ایم اے وغیرہ) کو مزید فعال کرنے کی ضرورت ہے۔ نہری اور دریائی انتظامات پر نظرثانی کی جائے، دریاؤں کے نزدیک غیر قانونی آباد کاری کا مستقل حل نکالا جائے اور معاشی عدم استحکام سے متعلق مربوط پالیسی بنائی جائے۔

متعلقہ عنوانات