بارہ (12) ربیع الاول: حضورﷺ کی شخصیت ایک نظر میں؛خالص ذاتی زندگی (3)

حضور نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے:

"تم میں بہترین وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے لئے بہترین ہو اور میں اپنے گھروالوں کے لئے تم سب سے اچھا ہوں۔"

(ترمذی،کتاب المناقب،باب فضل ازواج النبی،۵/۴۷۵حدیث:۳۹۲۱)
ذیل میں حضور نبی کریم ﷺ کی گھر کی زندگی کی ایک جھلک ملاحظہ کیجیے۔۔۔(مدیر الف یار)

حضور ﷺ کا کردار گھر اور باہر یکساں۔۔۔

اکثر بڑے لوگ وہ کہلاتے ہیں جو پبلک لائف کے لیے ایک مصنوعی کردار کا چغہ پہنے رکھتے ہیں جو نجی زندگی میں اتر جاتا ہے۔ باہر دیکھیے تو بڑی آن بان ہے، گھر پہنچے تو انتہائی پستی میں جاگرے۔ باہر سادگی اور تواضع دکھائی، گھر کو پلٹے تو عیش و تنعم میں ڈوب گئے۔ پبلک اور پرائیویٹ زندگی میں کسی شخص کے ہاں جتنا زیادہ اختلاف اور فاصلہ ہوتا ہے، اتنا ہی اس کا مرتبہ ادنیٰ ہوتا ہے۔ حضورﷺ کو دیکھیے تو ایک ہی رنگ گھر میں بھی ہے اور گھر سے باہر بھی۔

حضور ﷺ کے گھر میں معمولات

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کسی نے دریافت کیا کہ رسول خدا ﷺ اپنے گھر میں کیا کیا کرتے تھے؟ انھوں نے جواب فرمایا: آپ ﷺ آدمیوں میں سے ایک آدمی تھے۔ اپنے کپڑوں کی دیکھ بھال خود ہی کرلیتے۔ بکری کا دودھ خود دوہتے اور اپنی ضرورتیں خود پوری کرلیتے۔ نیز اپنے کپڑوں کو خود پیوند لگا لیتے۔ اپنے جوتے کی مرمت کرلیتے اور یہ کہ اپنے ڈول کو ٹانکے لگا لیتے، بوجھ اٹھاتے، جانوروں کو چارہ ڈالتے، کوئی خادم ہوتا تو اس کے ساتھ مل کر کام کرادیتے (مثلاً) اسے آٹا پسوا دیتے۔ کبھی اکیلے ہی مشقت کرلیتے۔ بازار جانے میں عار نہ تھی۔ خود ہی سودا سلف لاتے اور ضرورت کی چیزیں ایک کپڑے میں باندھ کر اٹھا لاتے۔

حضور ﷺ کی شخصیت ایک نظر میں: حلیہ مبارک پڑھنے کے لیے یہاں کلک کیجیے

حضور ﷺ گھر میں وقت کیسے گزارتے ؟

لوگوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ رسول خدا ﷺ جب گھر میں ہوتے تو کیا رنگ رہتا؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بتاتی ہیں: الین "الناس بساما ضاحکا یعنی سے سب سے زیادہ نرم خو، متبسم(مسکرانے والے)، خندہ جبیں! اور لیِنَت (گداز پن، نرمی) کی شان یہ تھی کہ "کبھی کسی کادم کو جھڑکا نہیں۔" حق یہ کہ رسول خدا ﷺ سے بڑھ کر کوئی بھی اپنے اہل و عیال کے لیے شفیق نہ تھا۔" (مسلم)
ایک بار حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے پوچھنے پر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول خدا گھر میں آتے تو اپنا وقر تین طرح کی مصروفیتوں میں صَرف کرتے۔ (اول) کچھ وقت خدا کی عبادت میں صرف ہوتا۔ (دوم) کچھ وقت اہل و عیال کے لیے تھا اور(سوم) کچھ وقت اپنے آرام کے لیے۔ پھر انہی اوقات میں ایک حصہ ملاقاتیوں کے لیے نکالتے جن میں مسجد کی عام مجالس کے علاوہ خصوصی گفتگو کرنے والے احباب یا مہمان آ آ کر ملتے یا کچھ لوگ ضروریات و حاجات لے کر آتے۔ دیکھا جائے تو آرام کے لیے بہت ہی کم وقر رہ جاتا تھا۔
حضور ﷺ کی شخصیت ایک نظر میں۔۔۔آپ کی پسندیدہ غذائیں یہاں کلک کیجیے

حضور ﷺ کا اپنی ازواج مطہرات سے سلوک

ازواج مطہرات کے نان و نفقہ اور مختلف ضروریات کا انتظام بھی آپ کو کرنا ہوتا، پھر ان کی تعلیم و تربیت بھی آپ کے ذمہ تھی۔ پھر انہی کے ذریعے طبقہ خواتین کی اصلاح کا کام جاری رہتا۔ عورتیں اپنے مسائل لے کر آتیں اور ازواج مطہرات کی معرفت دریافت کرتیں۔ اس کے باوجود گھر کی فضا کو آپ نے کبھی خشک اور بوجھل نہ بننے دیا۔ اور نہ اس میں مصنوعی انداز پیدا ہونے دیا۔ گھر ایک انسانی گھر کی طرح تھا جس کی فضا میں فطری جذبات کا مدوجذر رہتا۔۔۔اس میں آنسوؤں کی چمک بھی ہوتی اور تبسموں کی لمعانی بھی، محبتیں بھی کارفرما تھیں اور کبھی کبھار رشک کا کھچاؤ بھی ہوتا۔ پریشانیاں بھی رہتیں اور تفریح کے لمحات بھی آتے۔ حضورﷺ اس باغ میں آتے تو نسیم کے جھونکے کی طرح آتے اور ایک عجیب شفگفتگی پھیل جاتی۔بات چیت ہوتی، کبھی کبھی قصہ گوئی بھی ہوتی، اور دلچسپ لطائف بھی وقوع میں آتے۔

(اقتباس: محسن انسانیت از نعیم صدیقی ص 109،110)

ﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺﷺ

متعلقہ عنوانات