پاکستان کے مثبت اور کمزور پہلوؤں کا جائزہ

SWOT Analysis of Pakistan

(حصہ اول)

پاکستان  کو معرضِ وجود میں آئے  ہوئے چوہتر برس ہو چکے ہیں۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ آج بھی کئی آندھیوں اور طوفانوں کے باوجود یہ اپنی  کے ساتھ مصائب کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے کھڑا ہے۔ اپنے پچھلے آرٹیکل میں ہم نے پاکستان کی چوہتر سالہ تاریخ کو مختصر ترین الفاظ میں ٹائم لائن کی صورت دیکھا۔ اس آرٹیکل میں ہم پاکستان کے چندمثبت پہلوؤں ، کمزوریوں،  کامیابی کے اہم مواقع اور کچھ بڑے خطرات کا تفصیل سے سے ذکر کریں گے۔ اگر ہم اپنے ملک پاکستان کو ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں لانا چاہتے ہیں اور ایک اسلامی فلاحی مملکت بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اس کی کمزوریوں پر کام کرتے ہوئے خطرات سے نپٹنا ہوگا اور مثبت پہلوؤں پر انحصار کرتے ہوئے مواقع سے فائدہ اٹھانا ہوگا۔  سب سے پہلے پاکستان کے  چند مثبت پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہیں۔

پاکستان کے چند اہم مثبت پہلو:

1۔ پاکستان کا جغرافیہ

2۔ پاکستان کی زراعت و قدرتی وسائل

3۔ پاکستان کی مضبوط معاشرت

پاکستان کا جغرافیہ:

پاکستان-جنوبی ایشیا  کے شمال مغرب میں  موجودسات لاکھ چھیانوے ہزار چھیانوے مربع کلو میٹر کا رقبہ ہے۔ اپنی جغرافیائی اہمیت کے باعث یہ ایک نہایت  اہم ملک ہے۔ کیونکہ اس کے جغرافیہ نے اسے ایک دروازے کی طرح اہمیت دی ہوئی ہے۔ مغربی ایشیا سے چین یا بھارت کا سفر درپیش ہے تو راستہ پاکستان ہے، کسی نے وسطی ایشیا سے جنوبی ایشیا آنا ہو تو راستہ پاکستان ہے، چین یا بھارت سے   ایران و ترکی کے راستے یورپ جانا   مقصود ہو تو بھی راستہ پاکستان سے ہو کر ہی گزرتا ہے۔ آپ اس کے جغرافیائی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی لگا سکتے ہیں کہ جب   2001 میں نو گیارہ کے واقعے کے بعد امریکہ نے اپنے مفادات حاصل کرنے افغانستان آنا تھا تو اسے چاہتے نہ چاہتے ہوئے پاکستان کو فرنٹ لائن اتحادی بنا کر اس سے زمینی مدد  لینا پڑی تھی۔ کیونکہ افغانستان سے  کوئی سمندر متصل نہیں اور اس نے سمندر کے ذریعے اسلحہ، فوج اور دیگر سامان وغیرہ افغانستان لے جانا تھا۔

          پاکستان  کے جغرافیہ میں تنوع نے بھی اسے چار چاند لگا رکھے ہیں۔ کیونکہ جہاں اس میں فاٹا کے سر سبز و شاداب پہاڑ ہیں   وہیں بلوچستان جیسے سنگلاخ پہاڑ  بھی۔ سیاچین کے گلیشیرز ،دریائے سندھ کا بہتا پانی۔ چولستان ، تھر اور تھل کے صحرا ، وادی سندھ کا زرخیز میدان،  کشمیر جنت نظیر جیسی حسین وادیاں۔

  پاکستان کے جغرافیے میں یہ تنوع  اس کی بہت بڑی طاقت ہے۔  اس سے اسے نہ صرف ثقافت میں تنوع ملتا ہے بلکہ معیشت کے حوالے سے بھی بہت فائدہ ہوتا ہے۔ جہاں دریائےسندھ کا میدان غذائی ضروریات پوری کر رہا ہے وہیں بلوچستان کے سنگلاخ پہاڑ معدنی و خام تیل کی ضروریات بہت حد تک پوری کرتے ہیں۔

          پاکستان کے جغرافیہ میں ایک اور اہم چیز اس کا محلِ وقوع ہے ۔

          پاکستان کے شمال میں چین ہے جو  ایک ابھرتی طاقت ہے۔ اس نے پاکستان کی صرف جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے اسے  اپنی تاریخ کے سب سے بڑے منصوبے Belt and road Initiative  کی شہہ رگ بنا رکھا ہے۔ تقریبا ڈیڑھ ارب آبادی والا یہ ملک اس وقت کی سوپر پاور کو آنکھیں دکھا رہا ہے اور کئی معاشی اور ٹیکنالوجی کے میدانوں میں اسے مات دینے کی صلاحیت حاصل کر چکا ہے۔ اسی طرح اگر ہم پاکستان کی شمال مغرب کی طرف دیکھیں تو وہاں جفا کش لوگوں کا ملک افغانستان ہے جو وسطی ایشیا کے ممالک کے ساتھ منسلک ہے۔ افغانستان کے پاس سمندر نہیں لہٰذا اسے اپنی سمندری ضروریات کیلیے پاکستان کی مدد لینا پڑتی ہے۔ اسی لیے ان کی معیشت کا بہت حد تک اب بھی انحصار پاکستان پر ہے۔  اگر پاکستان امریکہ کی شروع کردہ جنگ میں نہ کودتا تو یہ سرحد پاکستان کی سٹیٹجک ڈیبتھ  سمجھی جاتی تھی جس وجہ سے پاکستان کو اس سرحد کی حفاظت  کی زیادہ ضرورت نہیں پڑتی تھی۔اس سرحد پر واخان  کی پٹی بھی ہے جو تاجکستان سے منسلک ہے۔ یہ پٹی  وسطی ایشیا میں تجارتی حوالے سے بہت اہم پٹی ہے۔

          پاکستان کے جنوب مغرب میں  ایران ہے جو تیل کے ذخائر سے مالامال مشرق وسطیٰ کے ممالک سے جڑتا ہے۔ خود ایران بھی ایک بڑا تیل پیدا کرنے والا ملک ہے۔ پھر پاکستان کی جغرافیائی سرحد کا سب سے اہم حصہ بحیرہ عرب آجاتا ہے۔ یہ سمندر بحر ہند کا حصہ ہے اور دنیا کے بہت اہم ممالک کی سرحدوں کے درمیان واقع ہے۔ اس سمندر پر پاکستان کی پانچ بندر گاہیں ہیں۔

           پاکستان کے مشرق میں بھارت واقع ہے جس سے پاکستان کے تعلقات دوستانہ نہیں لیکن اپنی سوا ارب آبادی کے ساتھ بھارت پاکستان کا اہم ترین پڑوسی ہے، جس کی دنیا میں ایک الگ اہمیت ہے، اپنی سوا ارب آبادی کے ساتھ عالمی مارکیٹ میں ایک الگ مقام ہے۔

پاکستان کا یہ زبر دست جغرافیہ پاکستان کی بہت بڑی طاقت ہے۔

پاکستان کی زراعت اور قدرتی وسائل:

پاکستان کی زراعت اور قدرتی وسائل پاکستان کی بہت بڑی طاقت ہیں۔ اقوام متحدہ کے خوراک و زراعت کے ادارے کے مطابق

 پاکستان کے اندر79.6 ملین ہیکٹرز میں سے 221. ملین ہیکٹرز رقبے پر زراعت ہوتی ہے۔    گو کہ زراعت کسی نہ کسی طرح پورے پاکستان میں پھیلی ہوئ ہے  لیکن زیادہ تر اسکی کاشت انڈس بیسن ،سندھ اور پنجاب کے دہی علاقوں میں ہوتی ہے۔ زراعت پاکستان کے جی-ڈی-پی کا تقریبا ًبیس سے پچیس فیصد تک حصہ ہوتی ہے  اور تقریبا 48 فیصد افرادی قوت اسی سے منسلک ہے۔ پاکستان کی برآمداد کا تقریبا 80 فیصد حصہ زرعی اجناس  کا ہی ہوتا ہے۔  پاکستان بہت حد تک اپنی خوراک کی ضروریات میں خود مختار ہے اسے بہت کم کھانے پینے کی اشیا باہر سے درآمد کرنا پڑتی ہیں۔  یہ زراعت ہی ہے جس نے پاکستان میں شدید غربت سے لوگوں کو بچا رکھا ہے۔ حتیٰ کہ بہت سے ماہرین کے مطابق 1998 میں  امریکہ نے پاکستان پر معاشی پابندیاں لگائیں تو یہ زراعت ہی تھی جس نے پاکستان کی معیشت اور اس کے لوگوں کو تباہ ہونے سے بچایا۔

          اسی طرح اگر ہم زراعت کے علاوہ پاکستان کے دیگر قدرتی وسائل کی بات کریں تو اس میں سونے اور تانبے جیسی معدنیات اور نمک  وکوئلے جیسی کانیں شامل ہیں۔ پاکستان میں بڑی مقدار میں یورینیم بھی موجود ہے۔

پاکستان کی معدنیات کو دیکھیں تو اس میں جپسم، لوہا،  قیمتی پتھر، چاندی وغیرہ شامل ہیں۔ مختلف سروے بتاتے ہیں کہ کہ پاکستان میں گیس کے ذخائر بھی موجود ہیں۔

یہ سب چیزیں مل کر پاکستان کو معاشی طور پر ایک مضبوط ملک بنانے میں اہم سنگ میل ثابت ہو سکتے ہیں۔

مضبوط خاندانی نظام:

پاکستان کے اندر چاہے بلوچستان اور خیبر پختونخوا کا  قبائلی نظام ہو یا پنجاب اور سندھ  کے اندر برادری کا،  مضبوط خاندان کی بنیاد پر معاشرت ہر طرف ایک مشترک چیزہے۔ یہ معاشرت پاکستانی معاشرے کو بکھرنے نہیں دیتی ۔  اسی لیے یہ پاکستان کی بہت بڑی طاقت ہے۔ لوگ اپنی زیادہ تر ضروریات اسی خاندانی نظام سے پوری کرتے ہیں اور اسی کو قائم رکھنے کیلیے جیتے ہیں۔  پاکستان کی ریاست جو کہ معاشی طور پر خاصی کمزور ہے، اس پر سے خاندانی نظام کی وجہ سے خاصی حد تک بوجھ ہٹ جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج جب پاکستان کے معاشی حالات دگر گوں ہیں اور روزگار کا قحط ہے تو اسی خاندانی نظام کے ذریعے لوگ کسی نہ کسی طرح اپنی زندگی چلا رہیں  ہیں ۔  زیادہ تر پاکستان کے علاقوں میں مضبوط جڑی ہوئی کمیونٹیز موجود ہیں  جہاں لوگ ایک دوجے کا خیال رکھتے ہیں۔  ان کمیونٹیز میں معاملات ریت رواج کی بنیاد پر چلتے  ہیں اور بہت سے معاملات انہی کی بنیاد پر طے ہو جاتے ہیں۔ ریاست کے انتظامی ڈھانچے کو ان سے بہت زیادہ سہارا ہے۔ گو کہ یہ ٹھیک ہے کہ بعض اوقات  ان ریت رواج کی وجہ  سے ریاست کو اپنی رٹ قائم کرنے میں مشکل پیش آتی ہے لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اگر یہ ریت رواج بہت سے معاملات نہ نپٹائیں تو سارا بوجھ ریاست پر آ جائے۔

          مثال کے طور ر گھروں میں اکثر و بیشتر ناچاکی ہو جاتی ہے، لیکن اس ناچاکی کو  زیادہ تر ریت رواج  کے  مطابق سلجھا لیا جاتا ہے۔ اگر ریت رواج نہ ہوں تو یہ  سارے معاملات ریاست کے پاس  آئیں اور عدالتی نظام مزیدذمہ  داری کے بوجھ کے  تلے  آ جائے۔

نوٹ:

یہاں پاکستان کے مثبت اور کمزور پہلوؤں کے جائزے کا حصہ اول پورا ہوا۔ اگر آپ پاکستان کی چوہتر سالہ تاریخ کا چند منٹوں میں جائزہ لینا چاہتے ہیں تو  نیچے دیے گئےلنک پر کلک کریں۔