سید مودودیؒ : وہ شخص اب یاں نہیں ملے گا

وہ شخص اب یاں نہیں مِلے گا

وہ شخص اب اک سحر کی صورت

جہاں میں پھیلا ہوا ملے گا

رہِ خدا کے سپاہیوں کی

دعاؤں میں وہ رچا ملے گا

ستیزہ گاہوں میں جاں لڑاؤ

وہاں وہ خود تم سے آ مِلے گا

وہ شخص اب یاں نہیں مِلے گا

 

کتابِ دوراں کے ہر ورَق پر

حیات اُس کی رقَم شُدہ ہے

ہزاروں سینوں کا دردِ پنہاں

فُغاں میں اُس کی بہَم  شدہ ہے

کئی صدی کا جہادِ پیہم

مساعی میں اُس کے ضم شدہ ہے

وہ شخص اب یاں نہیں ملے گا

 

نظامِ اسلام آئے گا جب

تو اُس کا تازہ ظہور ہو گا

جہاں میں شورِ نشور ہو گا

وُقوعِ محشر ضرور ہو گا

وہ دے گیا ہے خبَر سحر کی

اندھیرا باطل کا دور ہو گا

وہ شخص اب یاں نہیں ملے گا

 

نہیں وہ موجود گو بظاہر

جگہ جگہ ہے سراغ اس کا

وہی ہے ساقی اسی کی محفل

ایاغ اس کا دماغ اس کا

ہزاروں دل ہیں کہ جن کے اندر

جھَلک رہا ہے دماغ اس کا

وہ شخص اب یاں نہیں ملے گا

 

نہ روؤ اس کو کہ جلوہ فرما

وہ کہکشاں تا بہ کہکشاں ہے

فرازِ جنّت کے سبزہ زاروں میں

رونقِ بزمِ قدسیاں ہے

رہے مُقَرّب وہ انبیاؑ کا

وہ آج مخدومِ نورِیاں ہے

وہ شخص اب یاں نہیں ملے گا