نظم جو مولانا نعیم صدیقیؒ کی حسرت ناکام تھی
یہ نظم مولانا نعیم صدیقیؒ نے ۱۹ ستمبر ۱۹۵۱ء کو اُس وقت رقم کی تھی، جب پہلی بار یہ خبر آئی کہ امریکہ نے پاکستان کی امداد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اِس ڈالر کے لیے ہمارا ایک ڈکٹیٹر اپنی کتاب میں فخر سے لکھتا ہے کہ ہم نے اپنے وطن کے شہری امریکہ کے ہاتھ بیچ کر ڈالر لیے۔ آج بے حساب لوگ پاکستان میں مختلف شعبہ جات میں بیٹھے امریکہ کے مفادات کے لیے کام کر رہے ہیں اور امریکی ڈالر وصول کر رہے ہیں۔ نظم پر ایک نظر ڈال کر فیصلہ کریں کہ کیا کچھ شاعروں کے وجدان کا قائل ہونا بنتا ہے یا نہیں؟؟؟