ان سے اظہار شکایات کروں یا نہ کروں
ان سے اظہار شکایات کروں یا نہ کروں
لب پہ لرزاں سی ہے اک بات کروں یا نہ کروں
کھینچ لائے نہ کہیں پھر یہ محبت کی کشش
جرأت ترک ملاقات کروں یا نہ کروں
میری خاموشیٔ پیہم کا انہیں شکوہ ہے
ذکر بے دردیٔ حالات کروں یا نہ کروں
ہے غم حال میں انسان پریشاں خاطر
فکر فردا کی کوئی بات کروں یا نہ کروں