زندگی تیرے لیے خاک بہت چھانی ہے

زندگی تیرے لیے خاک بہت چھانی ہے
تو بھی میرے لیے اک وجہ پریشانی ہے


میں نے بھی دیکھ لیے نقش و نگار دنیا
دیدنی اتنی نہیں جتنی ثنا خوانی ہے


غرق ہوتا ہوا دریاؤں میں صحرائے وجود
بے زمیں کرتا ہوا چاروں طرف پانی ہے


میں نے مانگا تھا بہت اس نے دیا ہے کچھ کم
فقط اکرام میں خواہش کی فراوانی ہے


وقت کے بارے میں کب سوچتے ہیں ہم ویسے
یہ تواریخ کا راقم نہیں زندانی ہے


سب دعا کرتے ہیں اور مل کے نہیں رہتے ہیں
اس جہالت پہ مجھے آج بھی حیرانی ہے