زندگی ریگزار کی صورت
زندگی ریگزار کی صورت
گزری گزری بہار کی صورت
وہ نہ آئے نظر تو ہے دنیا
ایک اجڑے دیار کی صورت
سرکشی چھوڑ کر کہیں اے دوست
آ مرے غم گسار کی صورت
یار کا ہے خیال بھی مجھ کو
خواب کی اور خمار کی صورت
موسم ہجر میں تری یادیں
دشت میں آبشار کی صورت
جا بجا آسمان پر جاذبؔ
درد کونجوں کی ڈار کی صورت