تجسس کاہے کا کیا ہو گیا ہے

تجسس کاہے کا کیا ہو گیا ہے
وہ بچھڑا کب ہے تجھ میں کھو گیا ہے


وہی اک شخص جو کچھ بھی نہیں تھا
مجھے اپنا کے سب کچھ ہو گیا ہے


چھٹا تو کیا ہے تیرے غم کا بادل
برس کر اور گہرا ہو گیا ہے


محبت میں تو راتیں جاگتی ہیں
کوئی کچھ سوچ کر ہی سو گیا ہے


وہ اتنے سنگ دل پہلے کہاں تھے
مرا ملنا قیامت ہو گیا ہے


مجھے بے موت اب مرنا پڑے گا
سنا ہے کوئی میرا ہو گیا ہے


غزل کہہ کر غم جاناں سے انجمؔ
تعلق اور گہرا ہو گیا ہے