زندگی

ہم کئی بار ٹوٹ کر بکھرے
لڑکھڑائے گرے اٹھے سنبھلے
ایک اک سانس ہم پہ بھاری ہے
پر سفر آج بھی یہ جاری ہے
کون ہے ہم سفر یہاں اپنا
کون ہے معتبر یہاں اپنا
زندگی کے یہ مرحلے ہیں عجیب
پیش آتے ہیں حادثے بھی عجیب
کتنی ٹیسیں دبی ہیں سینے میں
کتنی آہیں گھٹی ہیں سینے میں
کتنا یہ امتحان لیتی ہے
کتنی مشکل سے جینے دیتی ہے
کوئی آہٹ سی دل میں رہتی ہے
چھٹ پٹاہٹ سی دل میں رہتی ہے
اوڑھ رکھی ہیں کھوکھلی خوشیاں
کچھ حقیقت نہیں ہے سارا گماں
چھونے دیتی نہیں ہے سائے کو
سنگ چلتی ہے بس دکھاوے کو
کس قدر ہم کو آزمائے گی
اور کتنا ہمیں ستائے گی