زندگی بس وہ زندگی ہوگی
زندگی بس وہ زندگی ہوگی
جو کسی ہجر میں کٹی ہوگی
عمر رفتہ کے غم میں کیوں روئیں
تیری دہلیز پر پڑی ہوگی
آپ کی دید اور چشم فقیر
کس قیامت کی وہ گھڑی ہوگی
چاروں جانب سے تیر آ رہے تھے
شست تو آپ نے بھی لی ہوگی
مجھ پہ آوازے کسنے والوں میں
اک نمایاں صدا تری ہوگی
رونق راہ میں نہ گم ہونا
اگلی منزل بہت کڑی ہوگی
دل کی شمعیں جلا رکھو پیارے
آدھ رستے میں رات بھی ہوگی
ہم جسے موت گن رہے ہیں یہاں
دوجے عالم میں زندگی ہوگی