ضروری ہے

چھوٹی سی ہے بات سمجھ لینا فرحانؔ ضروری ہے
دھرتی سے آکاش تلک ہو اتنا گیان ضروری ہے


اچھے اور برے کی صحبت اپنا رنگ دکھاتی ہے
کھوٹے اور کھرے کی تم کو ہو پہچان ضروری ہے


مل جل کر رہنا ہے جیون مل جل کر ہم رہتے ہیں
گیتا کے شلوک ضروری ہیں قرآن ضروری ہے


ہونی تو ہو کر رہتی ہے لیکن اتنا یاد رہے
ننھے ننھے ہونٹوں پر کھیلے مسکان ضروری ہے


پریم کی خوشبو چپے چپے میں تم کو پھیلانا ہے
سن لو میری آنکھ کے تارو یہ اعلان ضروری ہے


ہم کو اپنے دیش کی خاطر جینا ہے مر جانا ہے
اس دنیا کو رہنا ہے تو ہندوستان ضروری ہے