ذرا سوچو

مجھے معلوم ہے جاناں
مرے مرنے پہ تم آنسو بہاؤ گے
مری ہر بات تم کو یاد آئے گی
بہ مشکل بھول پاؤ گے
ذرا سوچو
یہ نرمی ہمدمی میں مجھ کو مل جائے تو اچھا ہو
مجھے معلوم ہے
میری غلطیوں کو سراسر بھول جاؤ گے
گلے شکوے کبھی منہ پر نہ لاؤ گے
ذرا سوچو
تمہاری بے نیازی
گر میری موجودگی میں مجھ کو مل جائے تو اچھا ہو
مجھے معلوم ہے یہ بھی
کہ میری قبر پر
تم پھول رکھوگے محبت سے
مری خاطر وہیں کچھ دیر رہ کر غم بھلاؤ گے
ذرا سوچو
یہ چاہت ہاتھ ہی میں مجھ کو مل جائے تو اچھا ہو
مجھے ایسا بھی لگتا ہے
مری آواز خاموشی میں سن کر چونک جاؤ گے
مری یادوں کے اندھیرے میں اپنا دل جلاؤ گے
ذرا سوچو
یقیں اس روشنی میں مجھ کو مل جائے تو اچھا ہو
مجھے احساس ہوتا ہے
کہ میرا رنج کچھ عرصہ تمہیں مغموم رکھے گا
تمہیں ذہنی سکوں سے دیر تک محروم رکھے گا
مگر جاناں
یہ غم آسودگی میں مجھ کو مل جائے تو اچھا ہو
جو مر کر تم سے حاصل ہو
وہ سب اس زندگی میں مجھ کو مل جائے تو
اچھا ہو
ذرا سوچو