زر پرستی حیات ہو جائے
زر پرستی حیات ہو جائے
اس سے بہتر وفات ہو جائے
پھر میں دنیا میں گھوم سکتا ہوں
جسم سے گر نجات ہو جائے
محور عشق سے ذرا سا ہٹے
منتشر کائنات ہو جائے
دل کسی کھیل میں نہیں لگتا
جب محبت میں مات ہو جائے
ایک دیوی کی آنکھ ایسے لگی
جیسے مندر میں رات ہو جائے
کتنے بیمار عشق بچ جائیں
حسن پر گر ذکات ہو جائے
بت شکن کیا بگاڑ سکتا ہے
دل اگر سومنات ہو جائے
آپ دل چور ہو ہم اہل دل
وقت دو واردات ہو جائے
آنکھ پڑھنا جسے بھی آ جائے
ماہر نفسیات ہو جائے
عکس لیلیٰ سے قیسؔ بات تو کر
عین ممکن ہے بات ہو جائے