غرور حسن میں شاہی جلال ہوتا ہے

غرور حسن میں شاہی جلال ہوتا ہے
پری رخوں کا سبھی کچھ کمال ہوتا ہے


تراش ایسی کہ رکتی ہے سانس دھڑکن کی
پھر اس پہ چلنا قیامت کی چال ہوتا ہے


قسم خدا کی اے لفظوں سے ماورا لڑکی
بدن اور ایسا بدن خال خال ہوتا ہے


پناہ بادلوں میں ڈھونڈھتا ہے ماہ تمام
جو بے حجاب وہ زہرہ جمال ہوتا ہے


خدا ہی جانے اسے چوم لیں تو پھر کیا ہو
جو گال نام سے بوسے کے لال ہوتا ہے


اگر وہ لب نظر آئیں تو زلف بھی دیکھو
ہر ایک دانے پہ موجود جال ہوتا ہے


فرشتے دل نہیں رکھتے یقین آتا ہے
کسی حسین کا جب انتقال ہوتا ہے


دعا ہے عشق مرا تیری روح تک پہنچے
یہی نشاط فقط لا زوال ہوتا ہے


وفور آرزو دراصل زندگانی ہے
تمنا مرتی ہے تب انتقال ہوتا ہے


نگاہ قیسؔ سے دیکھو ہمیشہ لیلیٰ کو
صنم کسی کا بھی ہو بے مثال ہوتا ہے