ہم سفر ہو تو ایک کام کرو
ہم سفر ہو تو ایک کام کرو
گفتگو کے بنا کلام کرو
پلکیں کب تک رکوع میں رکھو گے
حسن کا واسطہ قیام کرو
ایک پل آنکھیں چار کر کے مجھے
عمر بھر کے لیے غلام کرو
لیلیٰ بننے سے نہ کرو انکار
پیار چاہے برائے نام کرو
اس کا سورج غروب ہوتا نہیں
حسن کی مملکت میں شام کرو
گیسوئے یار سے گزارش ہے
بادلوں کا تو احترام کرو
پیار ہر دین کا خلاصہ ہے
جس قدر ہو سکے یہ عام کرو
عمر بھر جسم بازگشت سنے
انگلیوں سے کبھی کلام کرو
دل کے اندر سے کوئی کہتا ہے
حسن والوں کا احترام کرو
جانے کس کا جواب سن لے خدا
قیسؔ ہر شخص کو سلام کرو