زمینوں میں ستارے بو رہا ہوں
زمینوں میں ستارے بو رہا ہوں
مجھے ہرگز نہ کہنا رو رہا ہوں
گواہی دیں سمندر چاند ساحل
اکیلا ہوں کبھی میں دو رہا ہوں
اسے لوٹا دیا میں نے یہ کہہ کر
ابھی جاؤ ابھی میں سو رہا ہوں
محبت کی کہانی بھی عجب ہے
جسے پایا نہیں تھا کھو رہا ہوں
پرانے پر نئے کچھ زخم کھا کر
لہو سے میں لہو کو دھو رہا ہوں
دعاؤں کے وسیلے سے میں ہاشمؔ
یہاں کا تھا وہاں کا ہو رہا ہوں