Hashim Raza Jalalpuri

ہاشم رضا جلالپوری

ہاشم رضا جلالپوری کے تمام مواد

29 غزل (Ghazal)

    نا یوں بھی جھانکئے سرکار اک سمندر ہے

    نا یوں بھی جھانکئے سرکار اک سمندر ہے کہ میری آنکھوں کے اس پار اک سمندر ہے ہماری تشنہ دہانی بجھی ہے خنجر سے وہ اور ہیں جنہیں درکار اک سمندر ہے سفینہ ہائے محبت کو غرق کر دے گی یہ جو ہے بیچ میں دیوار اک سمندر ہے تم آؤ لوٹ کے تم کو گلے لگا لوں گا کہ میرا دل بھی مرے یار اک سمندر ...

    مزید پڑھیے

    بدن سے روح ہم آغوش ہونے والی تھی

    بدن سے روح ہم آغوش ہونے والی تھی پھر اس کے بعد سبک دوش ہونے والی تھی نصیب پڑھ کے مرا علم غیب کی دیوی یقین جانئے بے ہوش ہونے والی تھی نہ صرف تیغ کہ پی کر مرے لہو کی شراب زمین دشت بھی مدہوش ہونے والی تھی نگار خانۂ دل میں یہ دھڑکنوں کی گھڑی ترے نہ آنے سے خاموش ہونے والی تھی میں ایک ...

    مزید پڑھیے

    کون سے شہر میں کس گھر میں کہاں ہونا ہے

    کون سے شہر میں کس گھر میں کہاں ہونا ہے میں وہاں ہوتا نہیں مجھ کو جہاں ہونا ہے ایک جگنو نے یہ نکتہ مجھے تعلیم کیا کس پہ پوشیدہ رہو کس پہ عیاں ہونا ہے اس لئے تولتی رہتی ہیں پروں کو روحیں حکم آتے ہی سر عرش رواں ہونا ہے وقت آ پہنچا ہے اب تخت گرائے جائیں دوستو ہم سے ہی یہ کار گراں ...

    مزید پڑھیے

    خدایا بھیج دے کوئی دوا اداسی کی

    خدایا بھیج دے کوئی دوا اداسی کی جہاں میں پھیل رہی ہے وبا اداسی کی مجھے شدید اداسی کا سامنا ہوگا سو میری ماں نے سکھا دی دعا اداسی کی اک ایسی شام ستم آئی تھی ستاروں نے سروں پہ اوڑھی تھی کالی ردا اداسی کی نہ جانے کون سا غم ہے میان دیدہ و دل برستی رہتی ہے پیہم گھٹا اداسی کی نماز ...

    مزید پڑھیے

    نہ کوئی آبلہ پائی نہ گھاؤ چاہتی ہے

    نہ کوئی آبلہ پائی نہ گھاؤ چاہتی ہے ہماری خانہ بدوشی پڑاؤ چاہتی ہے سکوت دہر رگوں میں اتر نہ جائے کہیں یہ ٹھہری ٹھہری طبیعت بہاؤ چاہتی ہے میں اک فقیر اسے دے چکا ہوں کب کا طلاق مگر یہ دنیا کہ مجھ سے لگاؤ چاہتی ہے ہوائے بحر ہوس میں ٹھٹھرنے والی روح لبوں کی آگ بدن کا الاؤ چاہتی ...

    مزید پڑھیے

تمام