زہر اسلم آزاد 07 ستمبر 2020 شیئر کریں شب کا سناٹا اب تو پگھل جائے گا روح کی تیرگی بھی بکھر جائے گی میرے اس آئینہ خانۂ جسم میں کتنے سورج بہ یک وقت در آئے ہیں اب زمیں کی تری خشک ہو جائے گی سانپ کا زہر سارا نکل جائے گا