آہٹ اسلم آزاد 07 ستمبر 2020 شیئر کریں تنہائی کے صحراؤں میں چلتے چلتے اب تو میری آنکھوں کی ویران گلی سے پاؤں کے چھالے بہہ نکلے ہیں اک مدت سے جسم کی دھرتی پیاسی ہے سوکھے کے کارن جیون کے اندھیارے پتھ پر دور تلک سناٹا سا ہے قدموں کی آہٹ بھی نہیں ہے