یوں اپنے خوابوں میں گرتا سنبھلتا رہتا ہوں
یوں اپنے خوابوں میں گرتا سنبھلتا رہتا ہوں
میں تیری یاد سے آگے نکلتا رہتا ہوں
وہ میری نیندوں میں اترے تو کیوں نہ تھک جائے
میں اپنے خوابوں کے منظر بدلتا رہتا ہوں
میں ڈھونڈ لیتا ہوں ہر بار کوئی اوس کی بوند
پھر اس کی یاد کی بھٹی میں جلتا رہتا ہوں
وہ ایک نام جو بے چین کرتا رہتا ہے
اسی کو سوچ کے اکثر بہلتا رہتا ہوں
جو اس کا دل ہے نہ میری ہوس فقط اک خواب
اسی کھلونے کی خاطر مچلتا رہتا ہوں