یہ زندگی جو ملی ہم کو کم محبت میں

یہ زندگی جو ملی ہم کو کم محبت میں
کہ جی سکے ہیں نہ مر پائے ہم محبت میں


بس ایک شام تجھے دل نے کر دیا رخصت
پھر اس کے بعد رہی آنکھ نم محبت میں


یہ اور بات کہ تو نے بھلا دیے ہیں مگر
ہمیں تو یاد ہیں تیرے کرم محبت میں


تمہارا ہجر تو آیا ہے جان کو جاناں
کرو نا وصل کی رت کو بھی ضم محبت میں


زمانے بیت گئے دیکھ ہم نہیں بدلے
جبیں رہی ترے در پر ہی خم محبت میں


شکست ذات سے لے کر شکست دنیا تک
ہوئے ہیں درد بھی کتنے بہم محبت میں


ہمارا دل ہی نہیں مان بھی تو ٹوٹا ہے
اب اس کے بعد نہیں کوئی غم محبت میں


بڑے سلیقے سے تعمیر کر رہی ہوں گھر
کہ رہ نہ جائے کوئی اینٹ کم محبت میں