بیداری خوابوں کو بھاری پڑتی ہے

بیداری خوابوں کو بھاری پڑتی ہے
سوتا ہوں تو رات اکیلی پڑتی ہے


رشتے کی یہ حد ہے آگے مت بڑھنا
اس کے آگے چکنی مٹی پڑتی ہے


سستے لوگوں سے ملنے میں گھاٹا ہے
ان لوگوں کی یاری مہنگی پڑتی ہے


پہلے ایک دوا خانہ پھر قبرستان
اس کے بعد ہماری بستی پڑتی ہے


پہلے سگریٹ باپ سے چھپ کر پیتے تھے
اب بیٹے سے چھپ کر پینی پڑتی ہے