یہ سناٹا ہے میں ہوں چاندنی میں

یہ سناٹا ہے میں ہوں چاندنی میں
مزا بھی خوب ہے آوارگی میں


لبوں پر مسکراہٹ گال گیلے
ترا غم گھل گیا میری خوشی میں


ذرا سی دیر کو کھڑکی جو کھولے
فرشتے گھومیں گے اس کی گلی میں


گھڑی کے پیر تھکتے ہی نہیں کیا
گھڑی ایجاد کی تھی کس گھڑی میں


جو مٹی کے بنائے تھے خدا نے
یہ ایسے لوگ ہے کوزہ گری میں


جو بت خانے میں تجھ کو سوچ لیں تو
بھٹک جاتے ہیں رستہ بندگی میں


مری پہلی محبت تم تھی جاناں
تمہیں زندہ رکھوں گا شاعری میں