کہیں زمین کے پار اور آسمان کے پار

کہیں زمین کے پار اور آسمان کے پار
پرندے ڈھونڈ رہے ہیں گھر اس جہان کے پار


میں تھک چکا ہوں ترا انتظار کرتے ہوئے
مگر پکار رہا ہے کوئی تھکان کے پار


بچھڑ کے رو رہا ہے اس قدر کہانی سے
پہنچ گیا تھا وہ کردار داستان کے پار


میں تیرے وصل کی شدت سے خوب واقف ہوں
مجھے ملو تو ملو جسم کے مکان کے پار


تمہارے ذکر کا معیار خوب گہرا ہے
خموشیوں سے کہیں آگے اس زبان کے پار


یقیں کا ہاتھ پکڑ لو یہ مشورہ ہے مرا
بس ایک اجڑا ہوا دشت ہے گمان کے پار