یہ ریل سواری لوہے کی
اس دل میں آگ جو جلتی ہے
یہ ریل اسی سے چلتی ہے
یہ ریل ہمیں سے چلتی ہے
یہ ریل سواری لوہے کی
جوکھم ہے تو کیا ڈرنا ہے
جو کرنا ہے وہ کرنا ہے
ہاں جینا ہے تو جینا ہے
ہاں مرنا ہے تو مرنا ہے
سچ ہے کب ہونی ٹلتی ہے
یہ ریل تو پھر بھی چلتی ہے
یہ ریل سواری لوہے کی
پٹری کے جال بچھاتے ہیں
ندی پر پل بن جاتے ہیں
یہ ہستی ہے ہم لوگوں کو
ہم لوگ جو ریل چلاتے ہیں
سگنل کی آنکھ بدلتی ہے
یہ ریل دما دم چلتی ہے
یہ ریل ہمیں سے چلتی ہے
یہ ریل سواری لوہے کی
انجن کا مان ہمیں سے ہے
پہیوں میں جان ہمیں سے ہے
جو گیت سنائی دیتا ہے
اس کی ہر تان ہمیں سے ہے
اس تن سے بھاپ نکلتی ہے
یہ ریل تبھی تو چلتی ہے
یہ ریل ہمیں سے چلتی ہے
یہ ریل سواری لوہے کی