یہ کیسے درد نے قصہ کا اختتام کیا
یہ کیسے درد نے قصہ کا اختتام کیا
مجھے مٹانے کا اک ذوق ناتمام کیا
وہ سبزہ سوکھا وہ پیڑوں سے گر پڑے پتے
ہماری موت کا کس کس نے احترام کیا
اٹھا جنازہ تو آنسو بہا کے بادل نے
وضو کا کتنا یہ بر وقت انتظام کیا
بہشت اور جہنم کے درمیاں رکھا
مرے گناہوں نے اتنا تو ایک کام کیا
ہے دل نوازؔ یہ دنیا کا ایک کھیل نیا
کسی نے لوٹا ہمیں اور کسی کا نام کیا