اشک آنکھوں سے ڈھلتے دیکھا ہے

اشک آنکھوں سے ڈھلتے دیکھا ہے
زندگی کو مچلتے دیکھا ہے


گردش وقت کب رکی لیکن
اس کو پہلو بدلتے دیکھا ہے


دم پہ ان کے کرم کی یورش میں
کس نے دم کو نکلتے دیکھا ہے


آس کی جوت دل کی گرمی میں
سارے احساس پلتے دیکھا ہے


جن کو دنیا کی ہر خوشی ہے ملی
ہاتھ ان کو بھی ملتے دیکھا ہے


بند آنکھوں میں تیرا حسن خیال
تجھ کو ہر سمت چلتے دیکھا ہے


دل نوازؔ آتش طلب ہی تو تھی
جس میں تم کو بھی جلتے دیکھا ہے