یہ دور ہے یوں اپنی بصیرت کا قتیل

یہ دور ہے یوں اپنی بصیرت کا قتیل
جیسے نفس قم سے مسیحا ہو علیل
فطرت کی ہے تسخیر نہ آدم کا عروج
یہ وقت کے تابوت میں ہے آخری کیل