یہ چھو کر مجھے کون جانے لگا
یہ چھو کر مجھے کون جانے لگا
بدن میں لہو سرسرانے لگا
ہوا جب بھی ذکر وفا بزم میں
وہ مجھ سے نگاہیں چرانے لگا
جو سویا ہے مجھ میں وہ بیدار ہو
کوئی ضرب ایسی زمانے لگا
میں اب ختم ہوتا ہوں اے زندگی
مری خاک کو لے ٹھکانے لگا
میں حرف غلط تو نہیں اے ظفرؔ
زمانہ مجھے کیوں مٹانے لگا