یقیں خود کو دلانے میں ابھی کچھ دن لگیں گے

یقیں خود کو دلانے میں ابھی کچھ دن لگیں گے
تمہیں یکسر بھلانے میں ابھی کچھ دن لگیں گے


خزاں کی شدتوں سے خال و خد بجھ سے گئے ہیں
سو پھر سے مسکرانے میں ابھی کچھ دن لگیں گے


یہاں بوئی گئی ہیں دکھ کی بارودی سرنگیں
نئی فصلیں اگانے میں ابھی کچھ دن لگیں گے


یہ بستی مدتوں سرطان کی زد میں رہی ہے
اسے پھر سے بسانے میں ابھی کچھ دن لگیں گے


جوانی ایک محبوبہ ہے اور ناراض بھی ہے
اسے تھوڑا منانے میں ابھی کچھ دن لگیں گے


شعور ضبط کا ہر مرحلہ بے حد کڑا ہے
سو تصویریں جلانے میں ابھی کچھ دن لگیں گے