یہاں تو روز نیا اک کمال ہوتا ہے
یہاں تو روز نیا اک کمال ہوتا ہے
جواب جس کا نہیں وہ سوال ہوتا ہے
کچھ اپنے آپ میں خوش ہیں کچھ اپنے آپ میں گم
ملال یہ ہے کہ ہم کو ملال ہوتا ہے
تمہاری بات سے سب متفق ہوں نا ممکن
ہر ایک شخص کا اپنا خیال ہوتا ہے
امیر شہر کو اب تک یہی ہے خوش فہمی
غریب شہر کا ماضی نہ حال ہوتا ہے
اثر فریدیؔ حقیقت ہے یہ فسانہ نہیں
عروج جس کا ہو اس کا زوال ہوتا ہے