ہم اپنے آپ پہ قابو جو پا گئے ہوتے
ہم اپنے آپ پہ قابو جو پا گئے ہوتے
جو پل رہی ہے وہ نفرت مٹا گئے ہوتے
بڑے سلیقے سے بانٹا ہے ہم فقیہوں کو
ہم ایک ہوتے تو دنیا پہ چھا گئے ہوتے
یہ بھوک پیاس ہمارے گھروں کی رونق تھی
جو یاد رکھتے تو ہم گھر میں آ گئے ہوتے
کسی کی تلخ کلامی معاف کر دیتے
لگی ہے آگ جو گھر میں بجھا گئے ہوتے
یہ چہرا آج اثر دیکھ ہم نہیں پاتے
ہم ان کی ہاں میں اگر ہاں ملا گئے ہوتے