یار تجھ سے جدا نہیں ہوتا
یار تجھ سے جدا نہیں ہوتا
تو اگر بے وفا نہیں ہوتا
چشم ساقی اگر نہیں ہوتے
زندگی میں مزہ نہیں ہوتا
اب تو سن لو ہماری فریادیں
کام تمرے بنا نہیں ہوتا
میں نے دیکھا ہے آپ کا چہرہ
کیسے کہہ دوں خدا نہیں ہوتا
حسن ان کا تو نور جیسا ہے
ہر کسی کو عطا نہیں ہوتا
گر تمہاری انا نہیں ہوتی
درمیاں فاصلہ نہیں ہوتا
بے سبب دوریاں بڑھانے سے
پیار کا حق ادا نہیں ہوتا