چار دن کی بہار ہے دنیا

چار دن کی بہار ہے دنیا
موت کا انتظار ہے دنیا


تو کہاں میری بات سمجھے گا
تیرے سر پر سوار ہے دنیا


زندگی جس پہ چلتی رہتی ہے
ایسے خنجر کی دھار ہے دنیا


جیت ہوگی تمہاری نظروں میں
میری نظروں میں ہار ہے دنیا


میکدے جا کے دیکھیے صاحب
کس قدر دین دار ہے دنیا


یہ تجھے کیا قرار بخشے گی
جب کہ خود بے قرار ہے دنیا


کیسے کیسے کو کھا گئی ہے تو
کچھ ترا اعتبار ہے دنیا


کیوں چلاتا ہے رات دن اس کو
کیا کوئی کاروبار ہے دنیا