طواف حسن کروں اور سر جھکاؤں میں

طواف حسن کروں اور سر جھکاؤں میں
وہ چاہتا ہے کہ کعبے کو بھی نا جاؤں میں


میرا جنون محبت مجھے یہ کہتا ہے
پڑا رہوں تیرے کوچے میں گھر نا جاؤں میں


وہ ایک شخص جو بالیں پہ میری بیٹھے تو
کفن اتار دوں چہرے سے مسکراؤں میں


یہ جان کر بھی کہ وعدہ خلاف تو ہی ہے
تیری وفا کو نہیں خود کو آزماؤں میں


میرے یہ شعر اسی شخص کی امانت ہیں
جسے غزل کے بہانے سے گنگناؤں میں