یار جب نینوں میں آیا ہو بہ ہو

یار جب نینوں میں آیا ہو بہ ہو
جیوں سنا تیوں اس میں پایا ہو بہ ہو


قال کاں ہوتا مقابل حال کے
نور کا سب امر چھایا ہو بہ ہو


مطرب ذاتی اپس کے عشق سوں
تار سرّی کا بجایا ہو بہ ہو


حسن جو رکھتا تھا اپنی ذات میں
سات صفتاں میں دکھایا ہو بہ ہو


جو اتھا مخفی و باطن میں تمام
وہ نکل اپنے سوں پایا ہو بہ ہو


جوں شجر میں تخم حاصل ہے کمال
تیوں علیمؔ اللہ بتایا ہو بہ ہو