جب پیارا گلہ سناتا ہے
جب پیارا گلہ سناتا ہے
عشق تازہ بدن میں آتا ہے
ہوش جاتا ہے سر سوں سب یک بار
جب گھونگھٹ کھول مکھ دکھاتا ہے
تب عدو دیکھ کر مجھے میرا
مار کے مثل پیچ کھاتا ہے
خاک ہوتا ہے بلکہ جل اس وقت
مجھ کو خلوت میں جب بلاتا ہے
مجھ کو لے جا پیاس اپس گھر میں
بادۂ وصل پھر پلاتا ہے
کر مجازی میں فن حقیقت کا
حاسداں کے دلاں جلاتا ہے
شعر تیرا عجب علیمؔ اللہ
شعلۂ عشق کو چتاتا ہے