عالمی منظر نامہ

آپریشن بلو اسٹار: جب بھارتی فوج نے گولڈن ٹیمپل کی حرمت کو پامال کیا

گولڈن ٹیمپل

بھارتی حکومت نے ٹینکوں کا استعمال کیا اور ہرمندر صاحب کے بالکل سامنے واقع اکال تخت صاحب کو تباہ کر دیا۔ 6 جون کو جب تمام سکھ جنگجوؤں کو جرنیل سنگھ بھنڈراںوالے کے ساتھ  ہلاک کر دیا گیا تو بھارتی فوجی اپنے جوتے لے کر مندر کے احاطے میں داخل ہوئے، اس جگہ کے تقدس کو جان بوجھ کر نظر انداز کرتے ہوئے، سراسر بے حیائی کا مظاہرہ کیا۔ جب بھارتی فوج کو لگا کہ صرف 251 آدمیوں نے انہیں اتنے دنوں تک ہرمندر صاحب میں داخل ہونے سے روکا ہے تو انہوں نے بے گناہ سکھوں کو مارنا شروع کر دیا جو وہاں مندر کی زیارت کے لیے آ

مزید پڑھیے

کسانوں کی جیت: مودی نے پسپائی کیوں اختیار کر لی؟

بھارتی کسان

مودی نے حکومت کے خلاف بات کرنے والے  کارکنان اور ماہرین تعلیم کے خلاف بھی مسلسل کریک ڈاؤن کیا۔ اور یقینی طور پر حکومت کی طرف سے کسانوں کے احتجاج  کو ناکام کرنے کی کوششوں میں کوئی کمی نہیں چھوڑی گئی تھی۔ مودی کے حامیوں نے انہیں خالصتانی   قرار دینے کی مہم چلائی۔ نیز  بی جے پی کے  وزیر اعلیٰ کے بیٹے کی گاڑی مبینہ طور پر احتجاج کرتے کسانوں پر چڑھا دی گئی تھی جس سے کئی کسان ہلاک ہو گئے۔وزیر داخلہ کا بیٹا اس وقت جیل میں ہے۔

مزید پڑھیے

افغانستان  کے قومی کھیل، بزکشی کا موسم

بز کشی

اس دفعہ، بزکشی ٹورنامنٹ کو دیکھنے کے لیے نہ صرف طالبان جنگجو نماز جمعہ کے بعد ہجوم میں  شامل ہوئے ہیں بلکہ ایک مقامی کمانڈر بھی حصہ لے  رہے  ہیں۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ حاجی  محمد پہلوان ، جو بزکشی کے ایک مایا ناز کھلاڑی ہیں، ان کے کلب کی قیادت ایک ضلعی گورنر کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیے

فلسطینی استاد کا آئرش ناول نگار کے نام کھلا خط

غزہ

   سالی رونی، آئر لینڈ سے تعلق رکھنے والی  دور حاضر کی مشہور ناول نگار ہیں۔  انہوں  نے ناول Beautiful World, Where Are you لکھا۔ یہ ناول بے حد مشہور ہوا۔ ان کے ناول کی شہرت دیکھتے ہوئے ایک اسرائیلی ناشر  نے اس کا عبرانی زبان میں ترجمہ  کرنے کے حقوق سالی رونی سے خریدنا چاہے۔ سالی رونی نے مظلوم فلسطینیوں  کی جانب سے  جاری بی ڈی ایس تحریک، اسرائیل کا بائیکاٹ جس کا منشور ہے، کا  ساتھ  دیتے ہوئے ناشر کو انکار کر دیا۔ اس پر  جامع الاقصیٰ کے ایک استاد نے اظہار تشکر کے لیے کھلا خط تحریر کیا۔

مزید پڑھیے

آسٹریا میں ریاستی ظلم کا شکار مسلم کمیونٹی کے لیے ایک رپورٹر کی فریاد

آسٹریا

حکومت کی زیرقیادت اس کارروائی  میں مسلم کمیونٹی   کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا گیا اور یہ  کاروائی  متنازع حرکات سے بھری ہوئی تھی۔   اس سب کاروائی کو حالیہ  مقدمات میں غیر قانونی اور سیاسی اسٹنٹ قرار دیا گیا ہے۔ یہ کاروائی حکومت نے اپنی نا کامیوں اور نا  اہلیوں کو چھپانے کے لیے  کی۔   ان نااہلیوں میں 2 نومبر 2020 کو ویانا میں حملہ شامل ہے جس میں چار افراد ہلاک ہوئے، حالانکہ ریاست اسے روک سکتی تھی۔

مزید پڑھیے

یوریشیائی جیو پالیٹیکس:روس نے دوبارہ اپنی موجودگی کا احساس کروانا شروع کردیا ہے

افغانستان میں اگرچہ روس نے امریکی جنگ کی حمایت کی، تاہم اس نے شام میں امریکی پالیسی کی مخالفت کی، یہاں تک کہ بشارالاسد کی حمایت میں عسکری طاقت کا بھی استعمال کیا۔ روس مشرق وسطی و شمالی افریقہ میں اپنی پوزیشن کو اسی طرح بحال کرنے کی کوشش کر رہا ہے جیسی کہ سوویت روس کے زمانے میں تھی۔

مزید پڑھیے

افغانستان:بھوک اور سردی سے جنم لیتا ہوا ایک بڑا انسانی المیہ

یہ اتنا ہی برا ہے جتنا آپ تصور کر سکتے ہیں،" مسٹر بیسلی نے کہا۔ "حقیقت میں، ہم اب زمین پر بدترین انسانی بحران کو دیکھ رہے ہیں۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ پچانوے فیصد لوگوں کے پاس خوراک نہیں ہے اور اب ہم 23 ملین لوگوں کو بھوک کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ "اگلے چھ مہینے تباہ کن ہونے والے ہیں۔ یہ ملک زمین پر جہنم بننے والا ہے۔"

مزید پڑھیے

کیا جوہری ہتھیاروں پر پابندی کا معاہدہ دنیا کو جوہری ہتھیاروں سے پاک کر پائے گا

ایٹمی ہتھیار

TPNW نے، پہلی بار، جوہری ہتھیاروں اور تخفیف اسلحہ سے متعلق بات چیت میں عالمگیریت کا احساس دلایا ہے۔ یہ جوہری ریاستوں کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری اور سیاحتی بات چیت کے ذریعے تخفیف اسلحہ کی بات چیت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے تاکہ انہیں معاہدے کی توثیق پر آمادہ کیا جا سکے۔ یہ ایک مشکل (اور شاید ناممکن) کام ہوگا لیکن  اس کے لیے سول سوسائٹی اور سیاسی اداروں کے درمیان تعاون کے ساتھ ساتھ سیاسی عزم کی ضرورت ہوگی تاکہ جوہری ہتھیار  روکنے کے مطالبات کو آگے بڑھایا جاسکے۔

مزید پڑھیے

کیا 31 اکتوبر کا  استصواب ، خالصتان کی راہ ہموار کر پائے گا

خالصتان

   سکھ تو اپنی جمہوری تحاریک کے ذریعے اپنے بنیادی  حق ، آزادی کے لیے آواز بلند کر رہےہیں ۔ دیکھنا اب یہ ہے کہ اقوام عالم بالخصوص  عالمی طاقتیں ان کے اس مطالبے پر کس  پلڑے میں اپنا وزن ڈالتی ہیں۔ کیا ان کی تحریک کوئی ثمر لاتی ہے یا یہ بھی کشمیریوں کی آواز کی  طرح مفادات تلے دب کر رہ جاتی ہے؟

مزید پڑھیے

زوالِ مغرب کا نوحہ

زوال مغرب

’’زوالِ مغرب‘‘ کو کلاسک کا درجہ حاصل ہے۔ اسپنگلر کی یہ کتاب 1918ء میں شائع ہوئی۔ اسپنگلر نے زوالِ مغرب میں صاف کہا ہے کہ کلچر کے عروج کا زمانہ اُس کے مذہب کے آغاز کا زمانہ ہوتا ہے۔ اس کے بقول: کلچر کے زوال کی علامتوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس کلچر میں بلند عمارتیں تعمیر ہونے لگتی ہیں۔ کلچر کے زوال کی دوسری علامت یہ ہے کہ اس کی سیاست ’’دولت مرکز‘‘ ہوجاتی ہے۔ کلچر کے زوال کی تیسری علامت یہ ہے کہ قوم کے مزاج میں استعماریت در آتی ہے۔ کلچر کے زوال کی ایک علامت یہ ہے کہ اس کی سائنس یقین سے محروم ہوجاتی

مزید پڑھیے
صفحہ 14 سے 17