وہ صورت جانی پہنچانی نہیں ہے
وہ صورت جانی پہنچانی نہیں ہے
مگر خوشبو تو انجانی نہیں ہے
چلو مانا ذرا سی بات تھی وہ
یہ خاموشی تو بے معنی نہیں ہے
ہم آ نکلے کہاں دشت طلب میں
یہاں تو دور تک پانی نہیں ہے
یہاں ہر شے ہر اک رشتہ ہے مٹی
یہاں کچھ بھی تو لا فانی نہیں ہے
کہاں اب وہ شجر وہ ہم سفر ہیں
سفر میں کوئی آسانی نہیں ہے