Iqbal Anjum

اقبال انجم

اقبال انجم کے تمام مواد

29 غزل (Ghazal)

    زیست بے برگ و ثمر ہو جیسے

    زیست بے برگ و ثمر ہو جیسے کوئی برباد شجر ہو جیسے ڈوب جاتا ہے ہر اک منظر خواب تیری آنکھوں میں بھنور ہو جیسے کوئی دو پل بھی ٹھہرتا ہی نہیں دل کہ اجڑا ہوا گھر ہو جیسے یوں خلاؤں میں تکا کرتے ہیں دور تک راہ گزر ہو جیسے زندگی ہے کہ افق تا بہ افق اک گھنی چپ کا سفر ہو جیسے

    مزید پڑھیے

    وہ مرا کون ہے آئینہ دکھاتا کیوں ہے

    وہ مرا کون ہے آئینہ دکھاتا کیوں ہے حادثہ بن کے مرے سامنے آتا کیوں ہے میں نے کب گھر کی اداسی کی شکایت کی ہے کوئی آسیب سر شام ڈراتا کیوں ہے وہ مری راہ کا پتھر تو نہیں ہے لیکن مجھ کو ہر بار یہ احساس دلاتا کیوں ہے پھر کئی رنگ فضاؤں میں بکھر جائیں گے پھول نازک ہیں چٹانوں میں دباتا ...

    مزید پڑھیے

    عجیب طرز تکلم سے آزما کے مجھے

    عجیب طرز تکلم سے آزما کے مجھے وہ چاہتا ہے ابھی دیکھنا جھکا کے مجھے میں دیر سے ہی سہی گھر پہنچ گیا آخر وہ مطمئن تھا نیا راستہ دکھا کے مجھے اک عمر میں نے جسے غور سے نہیں دیکھا رکھا اسی نے کڑی دھوپ سے بچا کے مجھے میں آئنہ ہوں یہ اس کو خبر نہ تھی شاید وہ شرمسار ہوا روشنی میں لا کے ...

    مزید پڑھیے

    چھوٹی ہی سہی بات کی تاثیر تو دیکھو

    چھوٹی ہی سہی بات کی تاثیر تو دیکھو تھوڑا سا مگر زہر بجھا تیر تو دیکھو پل بھر میں بکھر جائیں گے مٹی کے گھروندے بچوں کی مگر حسرت تعمیر تو دیکھو کس کس کے تعاقب میں بھٹکتی رہی آنکھیں ٹوٹے ہوئے اک خواب کی تعبیر تو دیکھو لوٹ آئیں گے پھر گھر کی طرف شام کو پنچھی پیروں سے لپٹتی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    کھلا ہر منظر فکر و نظر آہستہ آہستہ

    کھلا ہر منظر فکر و نظر آہستہ آہستہ چھٹا آخر غبار رہ گزر آہستہ آہستہ وہ اک بے نام سا کوئی جزیرہ بحر امکاں میں پرندوں سے ملی ہم کو خبر آہستہ آہستہ نظر میں چشم تر میں یا کبھی آغوش دریا میں گہر تکمیل ہوتا ہے مگر آہستہ آہستہ نہ جانے تشنگی تھی یا کوئی احساس محرومی جلے اک آگ میں ہم ...

    مزید پڑھیے

تمام