وہ ملا کے نظر اس ادا سے چلا

وہ ملا کے نظر اس ادا سے چلا
جیسے ملنے کسی اپسرا سے چلا


کون کہتا ہے صاحب دوا سے چلا
وہ ہماری تمہاری دعا سے چلا


سر جھکانے کی اس نے ادا سیکھ لی
جو ہمیشہ رضائے خدا سے چلا


اس دیے کی حماقت ذرا دیکھیے
آج لڑنے وہ بہتی ہوا سے چلا


اس کو جنت ملے گی یہ طے ہو گیا
نیک راہوں پہ جو بھی سدا سے چلا


چاند بادل میں چھپ کے نہیں رہ سکا
ہولے ہولے وہ باہر گھٹا سے چلا


غلطیوں کی سزا جب بھگتنی پڑی
کر کے توبہ وہ اپنی خطا سے چلا