کبھی سب چھین لیتا ہوں کبھی نعمت لٹاتا ہوں
کبھی سب چھین لیتا ہوں کبھی نعمت لٹاتا ہوں
مجھے سب وقت کہتے ہیں میں انگلی پر نچاتا ہوں
نہ میں کعبہ میں رہتا ہوں نہ میں کاشی میں رہتا ہوں
گریباں جھانک کر دیکھو میں تیرے دل میں بستہ ہوں
اکیلا چھوڑ کر مجھ کو یکایک چل دیے سارے
سہارا جب خدا کا ہے کہے گا کون تنہا ہوں
گرجتی ہے گھٹا تو کیا ہے طوفانی ہوا تو کیا
جگر میں ہے بہت ہمت کسی سے میں نہ ڈرتا ہوں
بچھڑ جاؤں اگر تم سے اندھیرا چھا ہی جائے گا
کہ جس میں نور ہے پنہا میں ایسا اک نگینہ ہوں
قسم کھا کر مکر جانا تری عادت پرانی ہے
قسم سے جب قسم کھاؤں میں شدت سے نبھاتا ہوں
یہ سورج چاند کی یاری بڑی ادبھت پہیلی ہے
کہیں دونوں ہی آپس میں کہ تم آؤ میں جاتا ہوں