عالم مہک رہا تو گزرے جہاں جہاں ہے
عالم مہک رہا تو گزرے جہاں جہاں ہے
تیرا جو کارواں ہے خوشبو کا کارواں ہے
اک خواب ہم نے دیکھا خوش حال گلستاں ہے
اور ساتھ یہ بھی دیکھا خوش حال باغباں ہے
شاید مری نظر میں اشکوں کا قافلہ ہے
کچھ صاف دکھ نہ پائے سب کچھ دھواں دھواں ہے
دولت کے ہے نشے میں رشتوں کی اہمیت کو
سمجھانے کی ہماری کوشش بھی رائیگاں ہے
ہم بھی ادھر ہیں روٹھے وہ بھی ادھر خفا ہے
اب بات ہو تو کیسے تنہائی درمیاں ہے
یہ حسن کی ادا بھی ہم کو سمجھ نہ آتی
تھوڑی سی بس عیاں ہے باقی تو سب نہاں ہے
بے گھر بھلے ہے لیکن ہنس کے وہ کہہ رہا ہے
بستر مری زمیں ہے چھت میرا آسماں ہے