وہ میری ذات کے اندر دکھائی دیتا ہے

وہ میری ذات کے اندر دکھائی دیتا ہے
یہ مجھ کو خواب میں اکثر دکھائی دیتا ہے


وہاں سے ہو کے تری زندگی میں آؤں گا
جہاں سے موت کا منظر دکھائی دیتا ہے


مرے وجود سے دریا کا عکس دیکھو گے
کہیں کہیں تو سمندر دکھائی دیتا ہے


دھڑکتے دل کو تم آب رواں سمجھتے رہو
مجھے تو قید میں پتھر دکھائی دیتا ہے