Shariq Jamal Nagpuri

شارق جمال ناگپوری

شارق جمال ناگپوری کے تمام مواد

11 غزل (Ghazal)

    اس کو جس سے خون کا رشتہ نہ تھا

    اس کو جس سے خون کا رشتہ نہ تھا کیسے ہم کہتے کہ وہ اپنا نہ تھا تشنہ لب تھے لوگ دریا کے قریب دشت میں لیکن کوئی پیاسا نہ تھا ہر نفس اک کرب ہے دل میں لیے آدمی اتنا کبھی ٹوٹا نہ تھا درد کی اک بھیڑ تھی میرے قریب زندگی میں میں کبھی تنہا نہ تھا ریت کی تحریر تھی میرا وجود یاد رکھنا میں ...

    مزید پڑھیے

    وہ جس طرف بھی مخاطب دکھائی دیتا ہے

    وہ جس طرف بھی مخاطب دکھائی دیتا ہے تمام شہر اسی جانب دکھائی دیتا ہے نہ جانے کرب ہے کیسا میرے تکلم میں اداس میرا مخاطب دکھائی دیتا ہے تعلقات کی دیوار کیسے پختہ ہو خلوص ایک ہی جانب دکھائی دیتا ہے ملا ہے جس کی جبیں پر نشان خاک وہ شخص عروج ذات کا طالب دکھائی دیتا ہے

    مزید پڑھیے

    خود کو انعام کے پا لینے کا دھوکا دے کر

    خود کو انعام کے پا لینے کا دھوکا دے کر ڈاکیہ چہرے کو پڑھتا ہے لفافہ دے کر ریل ہر سمت سے روز آ کے گزر جاتی ہے شہر کو میرے کئی رنگ کا چہرہ دے کر کس نے بچوں کی طرح تالی بجائی ہوگی کس کو خوش اس نے کیا ہے مجھے دنیا دے کر خضر ہونے کا جو دعویٰ ہے تو سیدھا کر دو کسی گرتی ہوئی دیوار کو ...

    مزید پڑھیے

    ادھورا جسم لیے پیچھے ہٹ رہا ہوں میں

    ادھورا جسم لیے پیچھے ہٹ رہا ہوں میں کہ اک کنارا ہوں دریا کا کٹ رہا ہوں میں مرے وجود کو وسعت نہیں کسی بھی طرح ہر ایک سمت سے ہر روز گھٹ رہا ہوں میں اثر پذیر ہوں اک زلزلے سے ہستی کے زمیں کے جیسے ہر اک سانس پھٹ رہا ہوں میں ہیں میرے واسطے خنجر شعاعیں سورج کی کھلی سڑک پہ ہوں ہر لمحہ کٹ ...

    مزید پڑھیے

    شخصیت جس کی انا الحق کی سزا وار لگے

    شخصیت جس کی انا الحق کی سزا وار لگے ہر طرف اس کے نہ کیوں فلسفۂ دار لگے سانس میں روکوں تو رک جائے نظام عالم نبض ہاتھوں کی مرے وقت کی رفتار لگے خبر حال چمن کیوں نہ ملے ناظر کو ورق چہرۂ گل صفحۂ اخبار لگے ہو گئی عام اندھیرے کی خبر چھپ نہ سکی صبح ہر چہرے ہمیں رات کے اخبار لگے جس کی ...

    مزید پڑھیے

تمام