وہ اک لفظ جو بے صدا جائے گا

وہ اک لفظ جو بے صدا جائے گا
وہی مدتوں تک سنا جائے گا


کوئی ہے جو میرے تعاقب میں ہے
مجھے میرا چہرہ دکھا جائے گا


وہ اک شخص جو دشمن جاں سہی
مگر پھر بھی اپنا کہا جائے گا


جلے گی کوئی مشعل جاں ابھی
مگر پھر اندھیرا سا چھا جائے گا


نفی جرأت حق نمائی سہی
مگر کب کسی سے کہا جائے گا


یہاں اک شجر منتظر سا بھی ہے
اب آخر کہاں تک چلا جائے گا


میں وہ مشعل نیم شب ہوں امیرؔ
جسے کل کا سورج بجھا جائے گا