وہ ہمارے ہوتے ہوتے رہ گئے
وہ ہمارے ہوتے ہوتے رہ گئے
اور ہم سپنے سنجوتے رہ گئے
دل بچھا کے ہم کسی کی راہ میں
صرف اپنا وقت کھوتے رہ گئے
پھول بھی گلشن کے سب مرجھا گئے
اور ہم بوٹے ہی بوتے رہ گئے
پیار کا ساگر سمٹ کر رہ گیا
ہم تو بس پلکیں بھگوتے رہ گئے
چاند نے باندھی تھی ڈوری غیر سے
اور ہم موتی پروتے رہ گئے
یہ کششؔ جن کے لیے جگتی رہی
ساتھ وہ غیروں کے سوتے رہ گئے